پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز سعود شکیل نے جاویدمیانداد، ظہیرعباس، ویورچرڈز جیسے عظیم بلے بازوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے وہ کارنامہ سرانجام دیدیا ہے جو پوری 150 سالہ ٹیسٹ کرکٹ تاریخ میں ماسوائے ڈان بریڈمین کے، کوئی سرانجام نہیں دے سکاتھا۔
وہ کارنامہ کیا ہے، وہ تو آپ کو بتائیں گے ہی لیکن اُس سے پہلے آپ کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس ریکارڈساز بلے باز سعود شکیل کا کیریئر اب تک جا کیسا رہاہے؟ اور وہ کیسے یہ بڑے ریکارڈز توڑنے میں کامیاب رہے۔
کیریئر کا شاندار آغاز
دسمبر 2022 میں انگلینڈکے خلاف راولپنڈی کے مقام پر ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے سعودشکیل نے اپنے کیریئر کی پہلی چارمیں سے تین اننگزمیں ففٹی پلس اسکورز کرکے دُنیائے کرکٹ کے اُفق پر ایک نئے ستارے کی آ مد کا اعلان کردیاتھا۔
سعود شکیل نے اپنی پہلی اننگزمیں 37 رنز بنانے کے بعد اگلی تین اننگزمیں 76، 63 اور 94 رنز کی شاندار اننگز کھیلیں۔ کیریئر کی پہلی سیریزمیں 346 رنزبناکر محض اپنے کپتان بابراعظم کے بعد دوسرے ٹاپ اسکورر پاکستانی بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
پھر اگلی ہوم سیریزمیں نیوزی لینڈکے خلاف اپنے آبائی شہر کراچی میں 125* رنز ناٹ آئوٹ کی صورت میں پہلی سنچری بنائی اور پھر اگلے دورۂ سری لنکا کی پہلی اننگز میں 208* ناٹ آئوٹ کی صورت میں شاہکار اننگز کھیل کر وہ کارنامہ سرانجام دے ڈالا جس اس سے پہلے کوئی پاکستانی بیٹر سرانجام نہیں دے سکاتھا۔
سری لنکا میں تاریخی کارنامہ
یعنی کہ سری لنکن سرزمین پر ڈبل سنچری۔۔پاکستانی تاریخ کے کئی نامور بلے بازوں کو سری لنکن سرزمین پر کھیلنے کا موقع ملا مگر کوئی بھی ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب نہ ہوسکا۔
اس تاریخی ڈبل سنچری اسکور کرنے کے بعد سعود شکیل کم ازکم 3 اننگز کھیلنے والے بیٹرزمیں دُنیاکے محض دوسرے بیٹر بننے میں کامیاب ہوگئے تھے جن کی ایوریج 90 رنز فی اننگز سے زائد تھی اور اُن سے آگے صرف اور صرف عظیم ڈان بریڈمین تھے۔
کیریئر کی محض 11ویں اننگز میں ڈبل سنچری اسکورکرنے والے سعودشکیل اُس وقت 6 ٹیسٹ میچز کی 12 اننگزمیں 7 ففٹی پلس اننگز اپنے کھاتے میں درج کراچکے تھے۔
دورہ آسٹریلیا میں ناکامی
2023 میں سری لنکا کے یادگار ٹورکے بعد سعودشکیل سے دورۂ آسٹریلیا میں کافی اُمیدیں وابستہ تھیں لیکن یہ دورۂ بدقسمتی سے سعودشکیل کے شاندار کیریئر پر ایک سیاہ داغ بن کر رہ گیا۔
اس ٹور کے تینوں میچز کی ہر اننگز میں سعود شکیل کو بیٹنگ کرنے کا موقع ملا یعنی چھ اننگز میں۔۔۔ مگر اس کے باوجود وہ کسی بھی اننگزمیں 30 رنزکی حد پار نہ کرسکے۔15.33 کی ایوریج اور 28 کے بیسٹ اسکور سمیت وہ 6 اننگز میں صرف 92 رنزبناسکے۔
دورۂ آسٹریلیاکی ناکامی نے سعود شکیل کی کیریئربیٹنگ ایوریج کو 87.50 سے نیچے دھکیل کر 60.43 تک پہنچادیا۔ جس کے بعد ڈان بریڈمین کے بعد دوسری بہترین اوسط اور دورِ حاضر کے تمام بیٹرز سے بہترین اوسط کا اعزاز سعود شکیل سے چھن گیا ۔
سعود شکیل نے ہمت نہ ہاری اور جب اُسے بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز کھیلنے کا موقع ملا تو اس سیریز میں اپنی پہلی ہی اننگز میں 141رنز کی شاندار اننگز کھیل کر سعود شکیل نے ایکبار پھر دورِ حاضر میں بہترین ایوریج کا مالک ہونے کا اعزاز پالیا۔
ڈان بریڈمین کے ہم پلہ
آج سعود شکیل 150 سالہ ٹیسٹ تاریخ میں کم ازکم 20 ٹیسٹ اننگز کھیلنے والے بلے بازوں میں ایوریج کے اعتبار سے محض ڈان بریڈمین کے بعد دوسرے نمبرپر واپس آ کھڑا ہواہے۔
یوں کہیے کہ دُنیامیں صرف 2 ہی بیٹرز ہیں جنہوں نے کم ازکم 20 ٹیسٹ اننگز کھیلی ہوں اور اُن کی ایوریج 65 رنز فی اننگز سے زائد رہی ہواور وہ دو کھلاڑی ہیں ڈان بریڈمین اور سعود شکیل
سعودشکیل کے علاوہ کوئی بھی دوسرا ایشیائی بلے باز نہیں جس نے کم ازکم 20ٹیسٹ اننگز کھیلتے ہوئے 60رنز فی اننگز سے زائد ایوریج سے رنز کئے ہوں۔
سعودشکیل پر خصوصی ویڈیو رپورٹ ملاحظہ کریں