پاکستان کرکٹ ٹیم نے رواں سال آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور ایشیاء کپ سمیت کئی اہم سیریز کھیلنی ہے اور پاکستان کیلئے سب سے اہم آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ہے اور گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں شاندارکارکردگی کی وجہ سے اس بار بھی شائقین کرکٹ کو پاکستان ٹیم سے کافی اُمیدیں وابستہ ہے لیکن آسٹریلوی کنڈیشنز میں پاکستانی بلے بازوں اور ٹیم کے سابقہ خراب ریکارڈنے پاکستانی شائقین اور ماہرین کو کسی حد تک پریشانی میں مبتلا کردیاہے۔
پاکستان کے سابق چیف سلیکٹر اور وکٹ کیپر وسیم باری کو بھی اب اس حوالے سے پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ2022کیلئے پاکستان ٹیم شاید اچھی طرح تیارنہیں ہے خاص طورپر وہ ٹیم میں پنچ ہٹر بیٹرکی کمی شدت سے محسوس کررہے ہیں۔جن کاکہناہے کہ آسٹریلیا کی سرزمین پرپاکستان کرکٹ ٹیم کو ہمیشہ مشکلات درپیش رہی ہیں، اعلی درجے کے مقابلوں میں اہلیت ثابت کرنے کے لیے موثر لائحہ عمل تیار کرنا ہوگی، کھلاڑیوں میں بہترین جسمانی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ذہنی طور پرمضبوط بنانا وقت کی ضرورت ہے،ٹاپ ٹیموں کے خلاف پلیئرز کا دباؤ میں آنا ان کی اہلیت پر سوال کھڑے کرتا ہے،معمولی سا پریشر بھی کارکردگی پرمنفی اثرڈال سکتا اور دراصل یہ ناکامی کی دلیل ہے۔
سابق چیف سلیکٹرنے اپنے تازہ انٹرویومیں کہاہے کہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں کامیابی کے لیے درکار پاور ہٹرز کی شدت کے ساتھ کمی نظر آنے لگی ہے، آل راؤنڈرز اور اسپنرز کا بھی فقدان ہے،بدقسمتی سے ہمارے پاس کوئی ایسا معیاری لیگ یا آف اسپنر موجود نہیں جو حریف ٹیم کی مضبوط شراکت کوتوڑتے ہوئے متواتر وکٹیں حاصل کرے۔