آسٹریلوی سرزمین ایشیائی ٹیموں کیلئے ہمیشہ ہی ٹف سرزمین رہی ہے جہاں برصغیر سے تعلق رکھنے والی ٹیموں کو مشکلات کا سامناکرناپڑتا ہے لیکن شایداب بھارتی ٹیم کیلئے صورتحال بدل چکی ہے جو آسٹریلوی کنڈیشنزمیں گزشتہ ون ڈے سیریز جیت کر ثابت کرچکی ہے کہ وہ کینگروزکو اُن کے دیس میں ہرانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
آسٹریلیامیں مشہورزمانہ ون ڈے ٹرائنگولر سیریزختم ہوجانے کے بعد بھارت اور آسٹریلیاکے مابین کانگروز کے دیس میں دو باہمی ون ڈے سیریز کھیلی گئی ہیں جن میں سے 2016ء میں کھیلی گئی سیریز آسٹریلیا نے اور 2019ء میںکھیلی گئی اگلی سیریزبھارت نے جیتی۔
بھارت نے آئی سی سی ورلڈکپ 2015ء اوردیگرٹورنامنٹس سمیت آسٹریلیامیں مجموعی طورپر 13ون ڈے سیریز یا ٹورنامنٹس میں حصہ لیاہے جن میں سے تین سیریزمیں اُسے فتح ملی ہیں جس میں 1985ء میں کھیلی گئی صرف ایک ون ڈے کی سیریز بھی شامل ہے۔جس کے بعد وہ 2008ء میں وہاں آسٹریلیااورسری لنکا کی موجودگی میں ٹرائنگولر سیریز جیتنے میں کامیاب رہی پھر2019ء میں وہاں کھیلی گئی باہمی سیریز میں بھی فتح حاصل کی۔
27دسمبر2020ء کو باہمی ون ڈے سیریزمیں مدمقابل آنے سے قبل اگر منسوخ یا ملتوی ہونے والے میچز کو نکال کر آخری پانچ پانچ ون ڈے میچز میں دونوں ٹیموں آسٹریلیا اور بھارت کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو آسٹریلیا کو دوشکستوں کے بدلے تین فتوحات ملی ہیں جس نے انگلینڈمیں کھیلی گئی آخری ون ڈے سیریزمیں 2-1 کے مارجن سے فتح حاصل کی تھی۔
دوسری جانب، بھارت کو آخری پانچ میچز میں اچھے نتائج کا سامنانہیں کرنا پڑاجسے فروری 2020ء میں دورۂ نیوزی لینڈ میں کھیلی جانے والی سیریزکے تینوں میچز میں شکست کا سامناکرنا پڑااوراس کے بعد کرونا وباء کے سبب وہ کوئی ون ڈے سیریز نہیں کھیلی ۔
چونکہ بھارت اور آسٹریلیاکے مابین 27نومبر سے شروع ہونے والی سیریز آسٹریلیامیں ہونی ہے ،اس لئے اگر ورلڈکپ 2019ء سے ایشیاء سے باہر بھارت اور آسٹریلیاکی مجموعی کارکردگی دیکھیں تو بھارت کا پلڑابھاری ہے جس نے 15میں سے 9میچز جیت کر 1.80کا فتح وشکست کا تناسب حاصل کیا ہے جبکہ اس عرصے میں آسٹریلیا کا یہ تناسب 1.42رہا ہے جسے 17میچز میں دس کامیابیاں ملی ہیں تو 7میچز میں شکست کا بھی سامنا کیاہے۔
بیٹنگ اسٹرنتھ
دونوں ٹیموں کی بیٹنگ اسٹرنتھ کا موازنہ کریں تو ورلڈکپ 2019ء کے بعد سے نہ صرف ایشیاء سے باہر بلکہ مجموعی طورپر بھارتی ٹیم کافی بہتر دکھائی دیتی ہے جس کے بیٹسمینوں نے اس عرصے میں 44.22کی مجموعی ایوریج سے 5572رنزبنائے ہیں جن میں چودہ سنچریاں شامل ہیں جو اس عرصے میں ون ڈے میچز میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے بنائی گئی سب سے زیادہ سنچریاں ہیں اور اس کے ساتھ رنزاور ایوریج کی دوڑمیں بھی بھارتی ٹیم سب سے آگے ہے جبکہ اُس کا 95.90کا اسٹرائک ریٹ محض انگلینڈ کے بعد کسی بھی ٹیم کا دوسرا بہترین اسٹرائک ریٹ ہے۔
دوسری جانب، آسٹریلیا سنچریوں اور رنز کی دوڑمیں دوسرے نمبرپر ضرور ہے مگر اُن کی32.96 کی مجموعی بیٹنگ ایوریج نہ صرف بھارت بلکہ دیگر کئی ٹیموں سے کم ہے۔اس طرح آسٹریلوی بیٹسمین اسٹرائک ریٹ میں بھی بھارت اور دیگر چند ٹیموں سے پیچھے ہیں تاہم اُن کا 91.18کا اسٹرائک ریٹ قابل قبول ہے۔
بولنگ اسٹرنتھ
دوسری جانب، ورلڈکپ 2019ء سے بھارت اور آسٹریلیا کی بولنگ کارکردگی کا جائزہ لیں تو دونوں ٹیموں کی بولنگ اسٹرنتھ لگ بھگ ایک جیسی ہی دکھائی دیتی ہے۔ایک دورانئے میں دونوں ٹیموں کے بولرزعین برابر 141 وکٹیں لے سکے ہیں تاہم بھارت نے ایک زائد میچ ضرور کھیلا ہے جس کے سبب بولنگ ایوریج،اکانومی ریٹ اور اسٹرائک ریٹ میں آسٹریلیاکو برتری حاصل ہے۔ اس عرصے میں آسٹریلیا کی جانب سے ایک میچ میں پانچ وکٹوں کا کارنامہ تین بار سرانجام دیاگیاہے جبکہ بھارت کی جانب سے میچ میں پانچ وکٹوں کی صرف ایک ہی کارکردگی سامنے آسکی ہے۔
یہ اعدادوشمار دیکھنے کے بعد بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ دونوں ہی ٹیمیں متوازن اور جدید کرکٹ سے ہم آہنگ ہیں۔ بیٹنگ میں بھارت کو تو بولنگ میں آسٹریلیاکو برتری حاصل ہے جبکہ ہوم ایڈوانٹیج کا وزن بھی آسٹریلیاکے پلڑے میں ہے۔اس لئے اس سیریز میں کانٹے دار مقابلے متوقع ہیں۔