انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر محمد عامر میڈیا کی شہ سرخیوں میں ہیں۔ اُن کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے اور ریٹائرمنٹ کی وجوہات کے لحاظ سے ہرکوئی اپنے طورپر تجزئیے کررہاہے۔ بعض حلقوں کا کہناہے کہ محمدعامر بورڈکو بلیک میل کررہاہے، بعض سمجھتے ہیں کہ وہ نجی ٹی ٹوئنٹی لیگزکھیلنے اور انگلینڈ شفٹ ہونے کیلئے ایسا کررہاہے جبکہ بعض کا خیال ہے کہ وہ ڈراپ ہونے پر فرسٹریشن کا شکار تھا وغیرہ وغیرہ
محمد عامر کیا کہتے ہیں؟ ۔۔۔
لیکن اب محمد عامر نے خودمیڈیاپہ آکر ساری حقیقت کھول دی ہے۔ ریٹائرمنٹ کے حوالے سے اُن کا کہناتھا کہ میرایہ فیصلہ قطعاً جذباتی نہیں ہے بلکہ سوچ سمجھ کرکیاہے۔
محمد عامر نے بتایاہے کہ نئی منیجمنٹ نے اُن کیلئے مسائل کھڑے کئے،جنہوں نے میری ریٹائرمنٹ کو ورک لوڈ کے بجائے دیگر چیزوں سے جوڑنا شروع کیا۔محمد عامر کا کہناتھا کہ میں نے ٹیسٹ کرکٹ لیگوں یا پیسوں کیلئے نہیں چھوڑی تھی۔میں دیگر فارمیٹس کیلئے دستیاب تھا ۔
محمد عامر نے بتایا کہ پی سی بی میں اُنہیں احسان مانی یا وسیم خان سے کوئی مسئلہ نہیں بلکہ وہ ٹیم منیجمنٹ سے پریشان تھے اور فرسٹریٹ ہورہے تھے۔ محمد عامر نے ہیڈکوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقاریونس کا نام لئے بغیر کہاکہ میں نے ایک دن ان کے خلاف کھڑاہوناتھا کیونکہ میں کمزورنہیں ہوں۔یہ آج نہیں تو لیکن ہونا ہی تھا۔
محمد عامر نے کہاکہ دورۂ نیوزی لینڈ کیلئے منتخب 35رکنی اسکواڈمیں شامل نہ ہوپانا میرے لئے فرسٹریشن کا باعث بنا۔ 35کھلاڑیوں میں جگہ نہ دینا میری بے عزتی تھی۔
محمد عامر نے ٹیم سے ڈراپ ہونے کے طریقہ کارکوبھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اُن کا کہناتھا کہ مجھے ٹیم سے ڈراپ ہونے کا علم سوشل میڈیا سے ہوتاتھا۔اب ٹیم منیجمنٹ کو مجھ سے ذاتی مسئلہ نہیں تھا تو مجھے پہلے بتاتے کہ مجھے ڈراپ کیاجارہاہے۔