پاکستان کرکٹ ٹیم کے کنڈیشنگ کیمپ کا دوسرا مرحلہ آج سے لاہور میں شروع ہوگیاہے جس میں گیارہ اضافی کھلاڑی شامل کئے گئے مگر شرجیل خان، حارث سہیل، صہیب مقصود اور عمراکمل کے بارے میں کیا فیصلہ ہواہے۔ یہ سب جاننا چاہتے ہیں۔
پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامئے کے مطابق کنڈیشنگ کیمپ کے دوسرے مرحلہ کا نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں آغازہوچکاہے اور کیمپ کے دوسرے مرحلے میں کھلاڑیوں کی تعداد 34 سے بڑھا کر 45 کردی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں شریک یاسر شاہ، محمد حسنین، عثمان قادر اور ارشد اقبال کو دوسرے مرحلے میں بھی شامل کرلیا گیا جبکہ اُن کے علاوہ میر حمزہ، کامران غلام، عاکف جاوید، حیدر علی، آصف علی، عمران ڈوگر اور آغا سلمان بھی کیمپ کے دوسرے مرحلے میں شامل ہیں۔
طلب کردہ تمام کھلاڑیوں نے کیمپ میں رپورٹ کردی ہے اور کیمپ کے ابتدائی روز کھلاڑیوں کی فزیکل اسیسمنٹ کی جائے گی جبکہ دوسرے روز کھلاڑیوں کو تین حصوں میں تقسیم کرکے فیلڈنگ سیشنز کیے جائیں گے۔
چارزیرعتاب کھلاڑی ایکبارپھر زیادتی کا شکار
یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ کنڈیشنگ کیمپ میں بلائے گئے گیارہ اضافی کھلاڑیوں میں وہ چار کھلاڑی شامل نہیں ہے جنہیں گزشتہ 25مئی کو فٹنس ٹیسٹ لئے طلب کیاگیاتھا جن میں شرجیل خان، حارث سہیل، عمراکمل اور صہیب مقصود شامل تھے۔
ملکی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ان چاروں کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ ملتوی کئے گئے تھے اور ساتھ ہی کنڈیشنگ کیمپ میں ملتوی کردیاگیاتھا لیکن اب کنڈیشنگ کیمپ میں شروع کیاجاچکالیکن ان چاروں کھلاڑیوں کے حوالے سے پی سی بی خاموش ہے۔
ایسا لگتاہے کہ پی سی بی اور سلیکٹرزنے ان چاروں کھلاڑیوں کو سائیڈلائن ہی رکھنے کا منصوبہ بنایاہوا ہے کیونکہ یہ بات کوئی تسلیم کرنے کیلئے تیارنہیں کہ محض فٹنس کی وجہ سے شرجیل خان، حارث سہیل، عمراکمل اور صہیب مقصود کو طلب نہیں کیاگیا۔
اگر فٹنس پر پی سی بی اتنا ہی سنجیدہ ہے تو پھر ان فٹ ہونے کے باوجود شاداب خان کیسے اسکواڈکا حصہ بنتے رہے؟ اعظم خان کا فٹنس لیول کیاہے کہ اُسے بھی تربیتی کیمپ میں شامل رکھا گیا۔
پی سی بی کو اس حوالے سے دُہرایا معیارترک کرکے آگے بڑھنا ہوگا وگرنہ یہ زیادتی نہ صرف ان کھلاڑیوں کے ساتھ بلکہ ٹیم اور ان کھلاڑیوں کے سپورٹرزکے ساتھ زیادتی بھی ہے۔