پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شعیب اختر نے آئی سی سی ورلڈکپ 2003کے دوران انگلینڈکے میچ میں 161.3کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینک کر کرکٹ تاریخ کی تیز ترین گیند پھینکنے کا اعزاز حاصل کیا اور آج اس گیند کو کرائے 19سال سے بھی زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود دُنیاکاکوئی بھی بولر اس حدکو چھو نہیں سکا۔
دُنیاکے اکثرشائقین کرکٹ یہ بات جانتے ہیں کہ کرکٹ تاریخ کی تیزترین گیندپاکستان کے فاسٹ بولر شعیب اختر نے کرائی تھی لیکن انہوں نے اس تاریخی گیندکو پھینکنے اور تیز گیندیں پھینکنے کیلئے کتنے جتن کئے تھے، یہ آج سےپہلے کوئی نہیں جانتاتھا اور اب بالاآخر لگ بھگ دو دہائیوں کے بعد شعیب اختر نے اس راز سے پردہ اُٹھایا ہے کہ تیزترین گیند پھینکنے کیلئے انہوں نے کون کون سے پریکٹس کیں اور کون سی تکنیک آزمائیں۔
ایک انڈین ویب سائٹ سے بات چیت کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہاکہ دنیا کے تیز ترین بولرہونے کا اعزاز رکھنے والے شعیب اختر نے اپنی باؤلنگ کی رفتار بڑھانے کے لیے تربیتی تکنیکوں کا انکشاف کیا ہے جس کی وجہ سے وہ بالآخر آئی سی سی ورلڈ کپ 2003 میں 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رکاوٹ کو توڑ سکے۔
شعیب اختر نے کہا کہ میں نارملی 157 اور 158 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کراتا تھا لیکن کسی نہ کسی وجہ سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کا سنگ میل عبور کرنے سے قاصر تھاتاہم میری کوشش ضرور تھی کہ کیریئر ماند پڑنے سے پہلے پہلے یہ رکاوٹ ضرور عبور کروں اور اس لئے میں نے مختلف قسم کی پریکٹس اور تکنیکس پر کام شروع کیا۔
راولپنڈی ایکسپریس نے مزید کہا کہ تیز پھینکنے کے جنون اور کوششوں اس نے شروع میں خود کو ایک ٹائر سے باندھ کر کھینچا تھا لیکن نوٹ کیا کہ ٹائر اتنا ہلکا تھا کہ اس سے پٹھے نہیں بن سکتے۔بعد میں، اسلام آباد میں رات کے وقت، میں نے خود کو ایک چھوٹی کار سے باندھ کر کھینچا لیکن یہ بھی میرے جسم کے لیے ہلکی تربیت ہی لگ رہی تھی۔
شعیب اختر کا انکشاف
شعیب اختر نے انکشاف کیا کہ بعد میں انہوں نے خود کو ٹرک سے باندھ کر کھینچنے کا منصوبہ بنایا اور اس منصوبے نے کام کردکھایا ، جب اس نے تربیت شروع کی اور ایک ٹرک کو تقریباً 5 میل تک کھینچنے میں کامیاب ہو گیا۔شعیب اختر نے اپنی جم ٹریننگ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جم میں مسلز بنانے کے لیے اپنی ویٹ ٹریننگ کو دوگنا کر دیا جس سے میری بائیو مکینکس میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی۔
شعیب اختر نے کہاکہ اس دوران جب وہ تیزگیند پھینکنے کیلئے باقی جتن کررہے تھے، وہیں نیٹ پریکٹس کے دوران اپنی ٹریننگ میں بھی تبدیلی لائی۔ جس کے تحت عام 22 گز کی پچ کے بجائے 26 گز کی پچ پر بولنگ شروع کی اور ایک لمبی پچ پر 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے باؤلنگ کرنا تھا۔
شعیب اختر نے کہا کہ میں نے بعد میں 26 گز کی پچ پر ایک پرانی اور پھٹی ہوئی گیند سے گیند کرنا شروع کی جس کے نتیجے میں میری رفتار آہستہ آہستہ بڑھتی گئی۔ آئی سی سی ورلڈکپ 2003 کو یاد کرتے ہوئے شعیب اختر نے کاکہ اسی ورلڈکپ کے دوران میرے ساتھی کھلاڑیوں نے مجھے بتایا کہ میں کافی تیز گیند بازی کر رہا ہوں اور میگا ایونٹ کے دوران بلے بازوں کو زخمی کر سکتا ہوں۔ میں نے اپنے ساتھی ساتھیوں سے کہا کہ میں تیز ترین گیند کا ریکارڈ توڑوں گا جو بعد میں، میں نے آئی سی سی ورلڈ کپ 2003 کے دوران توڑا۔