حیدرعلی کالیول شاہدآفریدی سے بھی اونچا

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین حیدرعلی جن پر کافی تکیہ کیاجارہاتھا مگر مسلسل ناکامی کے بعد وہ فینز تیزی سے کھو رہے ہیں اور ماہرین میں بھی اُن کی سپورٹ ختم ہورہی ہے۔ حیدرعلی کے بارے میں اکثر ناظرین یہ بھی کہے رہے ہیں کہ چونکہ وہ ایک اوپننگ بیٹسمین ہیں یا ٹاپ آرڈربیٹسمین ہیںمگر اُنہیں نچلے نمبروں پر کھلایاجارہاہے ،جس سے اُن کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔

تو ایسی سوچ رکھنے والوں کوشاید معلوم نہیں کہ موصوف نے اپنی آخری گیارہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اننگزمیں سے اننگزمیں ٹاپ تھری پوزیشنز پر ہی بیٹنگ کی تھی اوران میں سے تین میچز میں وہ بطوراوپنر ہی کھیلے تھے اور ٹاپ تھری پوزیشنز پر 27،3،8، 11، 21، 10اور 15رنزکی نابھلائی جانے والی لافانی اننگز کھیلنے کے بعد ہی اُنہیں شکریہ کے ساتھ نچلے نمبروں پر بھیجا گیاتھا تاکہ وہ اپنی نادیدہ صلاحیت کے بل بوتے پر کمزورمڈل آرڈرمیں جان ڈال سکیں۔

جہاں تک سابق کپتان راشدلطیف سمیت کچھ ماہرین کایہ خیال ہے کہ حیدرعلی کانمبرتبدیل کرکے چیک کرنا چاہیے تو یہ گویا یہ ڈاکٹرمریض والی بات ہوگئی ہے جو سینے پہ کبھی ہاتھ،کبھی کان لگاکر اور کبھی اُس کی باربار پوزیشن چینج کرکے تسلی کرنے کی کوشش کرتاہے کہ بندہ شاید دوبارہ سانس لینے لگ جائے۔

اللہ کرے ایسا ہی ہو…کیونکہ ہر پاکستانی سمجھتا ہے کہ اگر حیدرعلی میں ٹیلنٹ ہے اور وہ جدید کرکٹ کے اعتبار سے جارحانہ بیٹنگ کرسکتا ہے توپھر اُس کی پوزیشن بدل کردیکھی جائے مگر مسئلہ یہ ہے کہ حیدرعلی کو اب آخرکس پوزیشن پر آزمایا جائے؟ کہیں آخری نمبرکی بات تونہیں کررہے یہ لوگ…

اوپننگ پوزیشن پر تو بیچارے شرجیل خان نظریں جمائے بیٹھے ہیں کہ کاش!اُسے بھی موقع مل جائے۔ریگولراوپنر اور ان فارم بیٹسمین فخرزمان کیلئے بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں اوپننگ پوزیشن پر جگہ نہیں بن رہی کیونکہ محمد رضوان اور بابراعظم اس پوزیشن پر لاجواب کارکردگی دکھاکرکسی اوربیٹسمین کو درمیان میں گھسنے نہیں دے رہے توپھرکیاحیدرعلی کو بھی ان کے ساتھ تیسرے اوپنرکے طورپر میدان میں بھیجاجائے…

لہٰذا ضروری ہے کہ حیدرعلی کو نمبرتبدیل کرنے والوں سے ہی پوچھا جائے کہ وہ حیدرعلی کا نمبراوپرکی جانب تبدیل کرنے کا کہہ رہے ہیں یانیچے کی جانب… کیونکہ محمد رضوان،بابراعظم،فخرزمان اورمحمد حفیظ کی موجودگی میں اوپرکی جانب تو کوئی جگہ دکھائی نہیں دے رہی۔

ہوسکتاہے کہ حیدرعلی کی نیٹ پر ہارڈہٹنگ سے کوچز متاثر ہوں اور وہ حیدرعلی کو گلن میکسویل یا ابراہام ڈی ویلیئرز کے پائے کا بیٹسمین سمجھتے ہوں لیکن اصل کارکردگی اور شاٹس تو میچ والے ہی ہوتے ہیں ناں…

حیدرعلی کا معیار شاہد آفریدی سے بھی اونچا

اتنے لگاتار میچز میں تو کبھی شاہد آفریدی بھی ناکام نہیں ہوئے ہوں گے جنہیں کیرئیرکے آخرتک ٹلے باز بیٹسمین تصورکیا جاتاتھا۔دو،چارمیچز کے بعد وہ بھی بڑی کارکردگی دکھادیتے تھے لیکن باصلاحیت بیٹسمین حیدرعلی کا لیول ذرا اونچا ہے ،وہ دو،چارنہیں بلکہ پندرہ ،بیس میچز کے بعد ہی کارکردگی دکھایاکریں گے کیونکہ انہوں نے شاید یہ مثال دل پہ لے لی ہے کہ روز،روزآنے سے عزت چلی جاتی ہے…اور محمدرضوان کی تواتر سے اچھی کارکردگی کے باوجود اُن پر اُٹھتی اُنگلیاں شاید حیدرعلی کی سوچ مزید پختہ کررہی ہیں کہ ہرروزہم سے پرفارم نہیں کیا جاتا صاحب!

بہرحال! حیدرعلی کا پیچھا یہیں چھوڑتے ہیں اس دعا کے ساتھ کہ ناکامیاں بھی اُس کا پیچھا چھوڑدیں اور وہ پرفارم کرکے بالاآخراپنی صلاحیت کا جلوہ ایکبارلوگوں کو دیکھا ہی دیں جو اب تک صرف اکیلے کوچز ہی دیکھ رہے ہیں اور شائقین کرکٹ صلاحیت کی اس روشنی سے منورہونے سے محروم ہیں۔

Check Also

وہ منفرد ریکارڈ جو پاکستان اور ویسٹ انڈیزکے علاوہ کسی کے پاس نہیں

پاکستان اور ویسٹ انڈیزکے درمیان آج تاریخ کا 136واں ون ڈے انٹرنیشنل میچ ملتان میں کھیلا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔