فکسنگ میں سزایافتہ سلمان بٹ انٹرنیشنل کوچ بن گئے

2010 کے اسپاٹ فکسنگ میں بطورکپتان ملوث ہونے والے اور اسکینڈل کے مرکزی کردارسلمان بٹ انٹرنیشنل کوچ بن گئے ہیں
رپورٹ کے مطابق سنگاپور کرکٹ ایسوسی ایشن نے پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ کو 2022 کے سیزن کے لیے قومی ٹیم کے کنسلٹنٹ ہیڈ کوچ کے طور پر شامل کیا ہے۔ پاکستان ویمنز ٹیم کے سابق ٹرینر جمال حسین کے ساتھ مقامی معاون عملہ ان کی مدد کرے گا، جو ٹیم میں بطور فیلڈنگ کوچ اور ٹرینر شامل ہوں گے۔

سنگاپور 1974 سے آئی سی سی سے الحاق شدہ ملک ہے جو رواں سیزن میں اگلے پانچ مہینوں میں بڑے آئی سی سی ٹورنامنٹس میں جگہ حاصل کرنے کی کوشش میں تین بڑے ٹورنامنٹ کھیلے گا۔
سنگاپور کرکٹ ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سعد جنجوعہ نے کو تصدیق کی کہ سلمان بٹ سنگاپور میں ہی قیام کریں گے اور کنسلٹنٹ کنٹریکٹ کے تحت بطور ہیڈ کوچ ٹیم کے ساتھ سفر کریں گے۔ سلمان بٹ کے طے شدہ دور میں سنگاپور نے تین کوالیفائرز کھیلے گا۔

ان کوالیفائرز میں جولائی میں زمبابوے میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کوالیفائر، اگست میں سری لنکا میں ایشیاکپ کوالیفائرکے علاوہ کینیڈا میں آئی سی سی مینزچیلنج لیگ اے شامل ہے جو درحقیقت، اگلے آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی کرنے کا مرحلہ ہے۔

2020 میں اپنے پلیئنگ کیریئر پر فل اسٹاپ لگانے والے سلمان بٹ کیلئے پہلی کوچنگ جاب ہوگی

2010 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پانچ سال کی پابندی کا سامنا کرنے کے بعد سلمان بٹ کو جنوری 2016 میں پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں دوبارہ شامل کیا گیا تھا۔

پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ میں کئی سیزنز کھیلنے اور پاکستان ٹیم میں دوبارہ شامل ہونے کے قریب پہنچنے کے باوجود ناکامی کے بعد سلمان بٹ نے کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھاجس کے بعد وہ ایک ٹی وی چینل پر تجزیہ کارکی صورت میں سامنے آئے۔

2019 میں سلمان بٹ نے لاہورقلندرز کیلئے دو پی ایس ایل میچز بھی کھیلے جن میں وہ ناکام رہے حالانکہ وہ شاندار ڈومیسٹک سیزن گزار کر پی ایس ایل کا حصہ بنے تھے۔

واضح رہے کہ 2017 کےدورۂ ویسٹ انڈیز کیلئے سلمان بٹ کو پاکستان ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیاگیاتھا مگر اُن دنوں پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کا ایک اور اسکینڈل سامنے آنے پر یہ فیصلہ واپس لے گیا اور سلمان بٹ کی پاکستان ٹیم میں واپسی کاخواب پورا نہ ہوسکا۔


انہیں 2019 میں لاہور قلندرز نے دو کھیل سونپے تھے، لیکن اس سے پہلے کے سیزن میں ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی سرکٹ پر زبردست کارکردگی کے باوجود وہ مزید کچھ کرنے میں ناکام رہے۔ سمجھا جاتا تھا کہ وہ 2017 میں پاکستان کے دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے ٹیسٹ ٹیم کے لیے دوبارہ منتخب ہونے کے قریب ہیں، لیکن اسکواڈ کے اعلان سے کچھ دیر پہلے، 2017 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی خبر آگئی (بٹ سے غیر منسلک)، اور سلیکٹرز نے اس کا انتخاب کیا۔ اسے منتخب کرنے کے خلاف۔ وہ 2020 میں ٹورنامنٹ شروع ہونے سے ایک دن قبل قائداعظم ٹرافی سے دستبردار ہو گئے تھے، جس نے مؤثر طریقے سے اپنے کھیل کے کیریئر کا اختتام کیا۔

Check Also

پی ایس ایل تاریخ میں زیادہ سنچریاں کس ٹیم کی جانب سے بنی ہیں؟

ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں سنچری بنانا ایک بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔2005 میں جب ٹی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔